مرکزی مواد پر جائیں

module

عمران خان اداروں کی کرکٹ کی واپسی کے حق میں نہیں

وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر پاکستان میں اداروں (ڈپارٹمنٹل) کی کرکٹ کو مسترد کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ایسوسی ایشنوں کی سطح پر ہونے والی کرکٹ جاری رہے گی۔

وزیراعظم عمران خان کا اپنے اس مؤقف پر مضبوطی سے قائم رہنا پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق، ٹیسٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی اور کرکٹر محمد حفیظ کے لیے مایوس کن تھا۔ ان تینوں نے بدھ کو اسلام آباد میں وزیراعظم سے ملاقات کی جس میں ان کی توجہ اداروں سے کرکٹ ٹیمیں ختم کیے جانے اور اس کے نتیجے میں کرکٹرز کے بیروزگار ہونے پر دلائی تھی۔

اس ملاقات کی خواہش ان تینوں کرکٹرز نے ظاہر کی تھی جس کے بعد انھیں وزیراعظم سے ملاقات کا وقت دیا گیا تھا۔

محمد حفیظ نے گزشتہ ہفتے ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کیے جانے کے منفی اثرات پر کھل کر اظہار خیال کیا تھا لیکن یہ تینوں کھلاڑی وزیراعظم کو ڈپارٹمنٹل کرکٹ دوبارہ شروع کرنے پر قائل کرنے میں ناکام رہے۔

محمد حفیظ نے گزشتہ ہفتے

محمد حفیظ نے گزشتہ ہفتے ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کیے جانے کے منفی اثرات پر کھل کر اظہار خیال کیا تھا لیکن یہ تینوں کھلاڑی وزیراعظم کو ڈپارٹمنٹل کرکٹ دوبارہ شروع کرنے پر قائل کرنے میں ناکام رہے۔

راعظم کو ڈپار

وزیراعظم عمران خان نے ان کرکٹرز سے ملاقات کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان ٹیلی ویژن کے درمیان نشریاتی حقوق کے معاہدے کی تقریب کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے مصباح الحق، اظہر علی اور محمد حفیظ کو بڑی مشکل سے سمجھایا ہے کہ جب بھی آپ ریفارمز کرتے ہیں تو مشکل ضرور آتی ہے۔

انھوں نے کہا ’موجودہ کرکٹ سسٹم سے ٹیلنٹ سامنے آئے گا اور مقابلے کی فضا پیدا ہوگی۔ سخت مقابلے سے اچھے کھلاڑی سامنے آتے ہیں۔‘

مصباح الحق
،تصویر کا کیپشنمصباح الحق، اظہر علی اور محمد حفیظ سوئی ناردن گیس کی طرف سے کھیلتے ہیں

عمران خان نے اس ضمن میں آسٹریلوی کرکٹ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کی کرکٹ مضبوط ڈھانچے پر قائم ہے اور میرٹ پر کھلاڑی سامنے آتے ہیں اور ان کی صلاحیتیں نکھرتی ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سسٹم نہ ہونے کے باوجود ٹیلنٹ سامنے آتا رہا ہے لہذا ہمیں اس ڈھانچے کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کرکٹ کا موجودہ ڈھانچہ

پاکستان کرکٹ بورڈ نے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں ڈومیسٹک کرکٹ میں اداروں کا کردار ختم کرتے ہوئے اسے صوبائی ایسوسی ایشنوں کی سطح پر استوار کیا ہے اور گزشتہ سال سے اس پر عملدرآمد شروع ہو چکا ہے اور ڈومیسٹک کرکٹ اب چھ ایسوسی ایشنوں کی ٹیموں کی شکل میں کھیلی جارہی ہے تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کو ابھی تک اپنی فرسٹ کلاس کرکٹ کے لیے کوئی بھی قابل ذکر سپانسر نہیں مل سکا ہے اور اس کے تمام اخراجات اسے خود برداشت کرنے پڑ رہے ہیں جن میں کرکٹرز کو دیے جانے والے معاوضے اور کوچنگ سٹاف کی تنخواہیں بھی شامل ہیں۔

اظہر علی
،تصویر کا کیپشناظہر علی

مصباح، اظہر اور حفیظ کا مؤقف

وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کرنے والے مصباح الحق، اظہرعلی اور محمد حفیظ کا مؤقف یہ رہا ہے کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کیے جانے کی وجہ سے کھلاڑیوں کی ایک بہت بڑی تعداد مالی مشکلات کا شکار ہوگئی ہے کیونکہ ان کھلاڑیوں کی اکثریت کنٹریکٹ پر رہی ہے اور اب اداروں کی کرکٹ ٹیمیں ختم کیے جانے کے بعد ان کھلاڑیوں کو فارغ کر دیا گیا ہے اور جو کرکٹرز ان اداروں میں مستقل ملازمت کر رہے ہیں انھیں اداروں کے مختلف شعبوں میں ٹرانسفر کر کے ڈیوٹی دینے کے لیے کہا گیا ہے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں وہ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

یاد رہے کہ خود مصباح الحق، اظہر علی اور محمد حفیظ سوئی ناردن گیس کی طرف سے کھیلتے ہیں۔

مصباح الحق، اظہر علی اور محمد حفیظ نے وزیر اعظم کو ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کیے جانے کی وجہ سے پیدا شدہ مشکلات سے آگاہ کیا۔ ان کھلاڑیوں کا یہ کہنا ہے کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کر کے اسے چھ فرسٹ کلاس ٹیموں تک محدود کرنے سے کھلاڑیوں کی بڑی تعداد کرکٹ کھیلنے سے بھی محروم ہوگئی ہے۔ اگر کرکٹ کو ایسوسی ایشنوں کی طرز پر استوار کرنا تھا تو ان کرکٹرز کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے تھا اور اس ضمن میں کوئی متبادل پلان سامنے آنا چاہیے تھا۔

محمد حفیظ
،تصویر کا کیپشنمحمد حفیظ نے گزشتہ ہفتے ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کیے جانے کے منفی اثرات پر کھل کر اظہار خیال کیا تھا

ملاقات میں یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس سیزن میں ایک ایسا فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ شروع کرے جو شہروں کی بنیاد پر ہو تاکہ جو کرکٹرز صوبائی ایسوسی ایشنوں کی ٹیموں میں شامل ہونے سے رہ گئے ہیں وہ اس میں حصہ لے سکیں۔

پی سی بی کا پی ٹی وی سے معاہدہ

پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان ٹیلی ویژن کے ساتھ تین سالہ معاہدہ کیا ہے جس کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ اسے اس سے دو سو ملین ڈالرز کی آمدنی ہوگی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا یہ کہنا ہے کہ گزشتہ تین سالہ معاہدے میں اسے ساٹھ ملین ڈالرز کی آمدنی ہوئی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے کیبل ڈسٹری بیوشن کے لیے آئی میڈیا کمیونیکیشن سروسز سے بھی معاہدہ کیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ نشریاتی حقوق کا یہ معاہدہ صرف پاکستان کے لیے ہے۔ بین الاقوامی علاقوں کے لیے نشریاتی حقوق کو بھی جلد حتمی شکل دی جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان کا پی ٹی وی سے متعلق موقف

وزیراعظم عمران خان نے معاہدے کی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے یقیناً پیسہ آئے گا لیکن پاکستان ٹیلی ویژن عصر حاضر کے تقاضوں سے پیچھے رہ گیا ہے جس کی بہت سی وجوہات ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’پی ٹی وی میں سفارشی بھرتیاں ہوئی ہیں اور لوگ پیسہ ڈالتے ہوئے ڈرتے ہیں، جب بزنس آئے گا تو لائسنس فیس میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔‘