Skip to main content

module

سیارہ زہرہ: کیا سیارہ وینس کے بادلوں میں زندگی موجود ہونے کے امکانات ہیں؟

اگرچہ یہ ایک انتہائی غیرمعمولی خیال ہے مگر سیارہ وینس یعنی زہرہ کے بادلوں میں زندگی کے موجود ہونے کے بہت امکانات ہیں۔

ماہرین فلکیات اس بات پر اس لیے غور کر رہے ہیں کیونکہ انھوں نے اس کی فضا میں ایک گیس کی نشاندہی کی ہے جس کی وہاں موجودگی کی وہ وضاحت نہیں دے پا رہے ہیں۔

یہ گیس فاسفین ہے۔ ایک ایسا مولیکیول جو فاسفورس کے ایک اور ہائیڈروجن کے تین ایٹم پر مبنی ہے۔ زمین پر فاسفین زندگی کے ساتھ وابستہ ہوتی ہے، جو پینگوئن جیسے جانوروں کے معدے یا ایسے دلدل جیسے ماحول میں پائی جاتی ہے جہاں آکسیجن کم ہو۔

یہ ضرور ہے کہ اسے صنعتی طور پر بھی بنایا جا سکتا ہے لیکن وینس پر فیکٹریاں نہیں ہیں۔ اور یقینی طور پر کوئی پینگوئن بھی نہیں ہے۔

تو پھر یہ گیس سیارے کی سطح سے 50 کلومیٹر دور کیوں پائی گئی؟

برطانیہ میں کارڈف یونیورسٹی سے منسلک پروفیسر جین گریوز اور اُن کے ساتھی بھی یہی سوال پوچھ رہے ہیں۔ انھوں نے وینس پر فاسفین کے مشاہدات کے بارے میں سائنسی جریدے نیچر ایسٹرونومی میں ایک مقالہ شائع کیا ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے اپنی تحقیقات بھی شائع کی ہیں جن کے مطابق یہ مولیکیول قدرتی طور پر موجود ہو سکتے ہیں اور ان کی موجودگی غیر حیاتیاتی ہو سکتی ہے۔

لیکن فی الحال وہ حیرت زدہ ہیں، جیسا کہ انھوں نے بی بی سی کے ’سکائی ایٹ نائٹ‘ پروگرام میں اس پر تفصیلی بات کرتے ہوئے بتایا۔

زہرہ سیارہ اور وہاں موجود حالات کے بارے میں جو معلومات ہمارے پاس ہیں اُن کے تناظر میں کوئی بھی اب تک فاسفین کی اے بائیوٹک یا طبعی اور کیمیائی عوامل کی غیر موجودگی میں کسی اور راستے سے اس کی وہاں موجودگی کی وضاحت نہیں دے سکا ہے، کم از کم جس مقدار میں وہ وہاں موجود ہے اُس میں نہیں۔

اور اس کا مطلب ہے کہ وہاں زندگی کی موجودگی کا خیال اب غور طلب ہے۔

پروفیسر گریوز کا کہنا ہے کہ ’میں نے اپنے پورے کیریئر کے دوران کائنات میں دوسری جگہوں پر زندگی کی تلاش میں دلچسپی لی ہے۔ اس دریافت نے مجھے حواس باختہ کر دیا ہے کہ یہ بھی ممکن ہے۔‘

اُن کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہم واقعی دوسرے لوگوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں کہ وہ اس پر غور کریں اور ہمیں بتائیں کہ ہم نے کس بات کی طرف دھیان نہیں دیا۔ ہمارے مقالے اور ڈیٹا تک سب کو رسائی ہے سائنس اس طرح کام کرتی ہے۔‘